بنگلورو7مارچ(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)سینئر کانگریس لیڈران ایس ایم کرشنا اور بی سرینواس پرساد کی طرف سے پارٹی کو خیر باد کہنے کے بعد آج نوجوان کانگریس لیڈروں میں شمار کئے جانے والے سابق وزیر کمار بنگارپا نے کانگریس پارٹی چھوڑ دی۔ آج ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کمار بنگارپا نے کہاکہ کانگریس پارٹی میں داخلی گروپ بندی ، سودے بازی اور دلالی حد سے زیادہ ہوچکی ہے، جس سے نالاں انہوں نے کانگریس سے اپنی 20 سالہ وابستگی کو ختم کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزیراعلیٰ ایس ایم کرشنا نے بالکل ٹھیک کہا ہے کہ کانگریس پارٹی کو آج لیڈروں کی نہیں منیجروں کی ضرورت ہے۔ عوام کے جذبات واحساسات کی نمائندگی کرنے والے قائدین سے کانگریس کو کچھ سروکار نہیں ہے۔آج کانگریس پارٹی میں قائدین کی کوئی اہمیت نہیں ہے ،بلکہ پارٹی اور حکومت کیلئے فنڈز کا انتظام کرنے والے منیجرس اور ڈیلرس کافی ہیں۔ کمار بنگارپا نے کہاکہ کانگریس کوخیر باد کہتے ہوئے وہ اس بات پرافسردہ ہیں کہ ایک ایسی سیاسی پارٹی جو ایک صدی سے زیادہ کی تاریخ رکھتی ہے آج ان منیجروں کی وجہ سے کمزور ہوچکی ہے۔ کمار بنگارپا نے کہاکہ اپنے استعفیٰ کی تمام تفصیلی وجوہات وہ کے پی سی سی صدر ڈاکٹر جی پرمیشور کو مکتوب روانہ کرکے بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کو خیر باد کہنے کے فیصلے سے ایک طرح انہوں نے اپنا ہاتھ خود کاٹ لیا ہے ، پھر بھی انہیں یہ فیصلہ کرنا ناگزیر ہوگیا تھا۔ کمار بنگارپا نے کہاکہ شیموگہ ضلع کے انچارج وزیر مالگذاری کاگوڈ تمپا ان کے ساتھ نفرت کی سیاست پر اتر آئے ہیں۔ ان کے والدآنجہانی ایس بنگارپا کے ساتھ بھی انہوں نے اسی طرح کی نفرت کی سیاست کی تھی، اس سلسلے کو اب تک انہوں نے برقرار رکھا ہے۔ یہاں تک کہ اس نفرت کو وہ اگلی نسل تک بھی لے جانے کی کوشش کررہے ہیں ، جس کی وجہ سے انہوں نے کانگریس چھوڑنے کا فیصلہ کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ نفرت کی یہ سیاست زیادہ دن چلنے والی نہیں ہے۔ کمار بنگارپا کے چھوٹے بھائی اور جے ڈی ایس رکن اسمبلی مدھو بنگارپا کی کانگریس میں شمولیت کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کمار بنگارپا نے اپنے بھائی پر سخت حملہ کیا اور انہیں موقع پرست قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ شیموگہ میں جس طرح کی منافرت کاگوڈ تمپا نے پھیلا رکھی ہے اس سلسلے میں انہوں نے کے پی سی سی صدر اور اے آئی سی سی کو بھی شکایت روانہ کی ہے، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا ۔ ضلع کانگریس میں مسائل اور اختلافات سے واقفیت کے باوجود بھی ریاستی قیادت کی طرف سے انہیں سلجھانے کی کوئی پہل نہیں ہوئی ، جس کے سبب انہوں نے پارٹی چھوڑ دینے کا فیصلہ مجبوراً کیا ہے۔اس موقع پر کمار بنگارپا نے بتایاکہ 9مارچ کو وہ باضابطہ بی جے پی میں شمولیت اختیار کرلیں گے۔ اس کی تصدیق کرتے ہوئے ریاستی کونسل کے اپوزیشن لیڈر کے ایس ایشورپا نے شیموگہ میں ایک الگ اخباری کانفرنس کے دوران بتایاکہ کمار بنگارپا کو پارٹی کی طرف سے ایسی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے کہ اگلے انتخابات میں انہیں سورب حلقہ سے ٹکٹ دیا جائے گا۔ اس حلقہ سے کس امیدوار کو ٹکٹ دینا ہے یہ فیصلہ بنگلور یا شیموگہ میں نہیں ،بلکہ اعلیٰ کمان کی طرف سے دہلی میں ہوتاہے۔ حلقہ کے حالات کا جائزہ لینے کے بعد پارٹی کمار بنگارپا کو میدا ن میں اتارنے کا فیصلہ لے گی۔